۱۸۵۷ء سے ۱۹۰۰ء کے دوران اردو نسائی زبان و محاورہ لسانی، ادبی، اور ثقافتی تناظرات میں اہمیت کا حامل رہا، جس نے اس دور کے نسائی تجربات، جذبات اور ثقافتی شعور کی عکاسی کی۔ اس دور کے محاورے اور زبان میں گھریلو زندگی، نسوانی جذبات، اور سماجی اقدار کو بیان کرنے کے لیے مخصوص انداز اپنایا گیا۔ خواتین کے استعمال میں آنے والی زبان میں سادگی، جذباتیت، اور مروت کا عنصر غالب تھا، جو ان کے مخصوص سماجی کردار کی عکاسی کرتا ہے۔ ادبی طور پر، خواتین کی تخلیقات میں ان کے ماحول اور جذبات کی تصویر کشی زبان کے منفرد استعمال کے ذریعے کی گئی۔ ثقافتی تناظرات میں اس زبان نے خواتین کی سماجی حیثیت، روایات، اور مذہبی رجحانات کو اجاگر کیا، جبکہ لسانی طور پر محاورات نے زبان کے نرم اور مؤثر اظہار کو فروغ دیا۔ یہ دور اردو زبان میں نسائی شعور کی تشکیل کا اہم مرحلہ ثابت ہوا۔