اردو نثر میں مضحک کرداروں کا نفسیاتی مطالعہ ہمیں ان کرداروں کے ذہنی، سماجی اور نفسیاتی محرکات کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے جو مزاح کے ذریعے زندگی کے تلخ حقائق کی عکاسی کرتے ہیں۔ اردو ادب میں ان کرداروں کی موجودگی ہمیں انسانی نفسیات کے ان پہلوؤں سے روشناس کراتی ہے جو حقیقت کے تلخ حقائق سے بچنے کے لیے مزاح کا سہارا لیتے ہیں۔ مزاحیہ کردار اکثر کسی نہ کسی نفسیاتی الجھن، داخلی کشمکش یا معاشرتی جبر کا شکار ہوتے ہیں، اور ان کا مزاح درحقیقت ایک نفسیاتی دفاعی حربہ ہوتا ہے جس کے ذریعے وہ اپنی محرومیوں، ناکامیوں اور خوف کو چھپاتے ہیں۔ اردو نثر میں ان کرداروں کی کئی اقسام ملتی ہیں، جیسے پطرس بخاری کے مزاحیہ کردار جو روزمرہ کی زندگی کی پیچیدگیوں کو ہلکے پھلکے انداز میں بیان کرتے ہیں، یا کرنل محمد خان کے کردار جو طنزیہ مزاح کے ذریعے سماجی ناہمواریوں پر روشنی ڈالتے ہیں۔ مشتاق احمد یوسفی کے کردار اپنی پیچیدہ نفسیاتی ساخت اور گہرے طنز کے باعث نمایاں ہیں، جہاں قاری ہنستے ہنستے سنجیدہ سماجی مسائل پر غور کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ ان کرداروں کا نفسیاتی مطالعہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ مزاح محض تفریح کا ذریعہ نہیں بلکہ گہرے سماجی، ثقافتی اور نفسیاتی عوامل کا عکاس بھی ہے، جو انسانی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو بے نقاب کرتا ہے۔