Logo

کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

اردو نثر میں تحریف نگاری، 47 تا تاحال (منتخب پاکستانی مزاح نگاروں کے حوالے سے تحقیقی جائزہ)

اردو نثر میں تحریف نگاری ایک منفرد اور اہم صنف کے طور پر سامنے آئی ہے، جس کا آغاز تو کلاسیکی دور میں ہوا، لیکن پاکستان میں 1947 کے بعد اس صنف نے ایک نیا رنگ اختیار کیا۔ تحریف نگاری کا مقصد کسی بھی مسئلے یا موضوع کو طنز و مزاح کے انداز میں پیش کرنا ہوتا ہے تاکہ معاشرتی، سیاسی یا ثقافتی مسائل کی حقیقت کو ہنسی مذاق میں ڈھال کر سامنے لایا جائے۔ پاکستان کے بعد کی اردو نثر میں اس صنف نے اپنے منفرد مقام کو قائم کیا، اور منتخب پاکستانی مزاح نگاروں نے اس میں بہت اہمیت رکھی۔ اس دور کے مزاح نگاروں جیسے کرشن چندر، احمد ندیم قاسمی، پروین شاکر، انور مقصود، اور بشری انصاری نے تحریف نگاری کے ذریعے نہ صرف عوامی مسائل اور سماجی تضادات کو اجاگر کیا بلکہ پاکستانی معاشرتی حقیقتوں کو ایک مزاحیہ انداز میں پیش کر کے عوامی ذہنیت کو چیلنج کیا۔ ان مزاح نگاروں نے تحریف نگاری کو نہ صرف سیاسی اور سماجی مسائل پر تبصرہ کرنے کا ذریعہ بنایا بلکہ ان کے کاموں نے اردو نثر میں ایک نیا انداز پیدا کیا جس میں ہنسی اور فکر کا امتزاج ہوتا تھا۔ ان کی تحریریں ہمیں اپنی معاشرتی حقیقتوں سے روبرو کرتی ہیں اور ہمیں سوچنے پر مجبور کرتی ہیں کہ کس طرح ہم اپنی غلطیوں اور تضادات کو درست کر سکتے ہیں۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں