نذیر احمد سے مرزا رسوا تک اردو ناول کی ترقی کا ایک اہم مرحلہ ہے جس میں نذیر احمد نے اصلاحی موضوعات کو اپنی تخلیقات کا حصہ بنایا، جیسے کہ خواتین کی تعلیم اور اخلاقی تربیت، جبکہ مرزا رسوا نے اس صنف کو نفسیات اور معاشرتی حقیقتوں کی عکاسی کے ذریعے نئی بلندیاں دیں۔ نذیر احمد کے ناول زیادہ تر معاشرتی اصلاحات پر مبنی تھے اور ان میں تعلیمی و اخلاقی پیغامات دیے گئے تھے، جبکہ مرزا رسوا کے ناولوں میں پیچیدہ انسانی جذبات اور طبقاتی فرق کی عکاسی کی گئی۔ “امراو جان ادا” جیسے ناولوں کے ذریعے مرزا رسوا نے اردو ناول کو ایک نیا رخ دیا اور اس میں سچائی، درد اور محبت کے متنوع پہلوؤں کو پیش کیا، جس سے اردو ناول کی فنی اور فکری سطح پر ایک نیا انقلاب آیا۔