اردو ناول میں نمائندہ مہاجر کردار وہ شخصیات ہیں جو 1947 میں تقسیمِ ہند کے بعد اپنے گھروں، زمینوں اور ثقافتوں کو چھوڑ کر نئے ممالک میں بسنے کے لیے مجبور ہو گئے۔ ان کرداروں کو اردو ناول نگاروں نے ایک منفرد انداز میں پیش کیا ہے، جہاں مہاجر کے تجربات، جدوجہد اور داخلی کشمکش کو مرکزی حیثیت دی گئی ہے۔ اردو ناولوں میں یہ مہاجر کردار عموماً پناہ گزینی، شناخت کے بحران، اور نفسیاتی الجھنوں کا شکار ہوتے ہیں، کیونکہ وہ اپنی پرانی زندگی اور جدید حالات کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کرداروں کے ذریعے ناول نگاروں نے مہاجرین کی زندگی میں آنے والی تبدیلیوں، ان کے سماجی، ثقافتی اور اقتصادی مسائل کو اجاگر کیا۔ ان ناولوں میں مہاجر کردار نہ صرف سیاسی اور سماجی سطح پر بے چینی کی نمائندگی کرتے ہیں بلکہ ان کی ذاتی کشمکش، ماضی اور حال کی نوعیت بھی گہرائی سے بیان کی جاتی ہے۔ مشہور اردو ناولوں جیسے “آگ کا دریا” (قرۃ العین حیدر) اور “گزرے زمانوں کے چراغ” (ممتاز مفتی) میں ایسے مہاجر کرداروں کی زندگیوں کا تفصیل سے بیان ملتا ہے جو تقسیم کے بعد کی نئی حقیقتوں میں اپنے وجود کو تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔