اردو ناول میں نفسیاتی شعور کی موجودگی نے ادب کو ایک نئے زاویے سے دیکھنے کی گنجائش دی۔ نفسیاتی شعور سے مراد انسان کے ذہنی اور جذباتی تجربات، خیالات اور احساسات ہیں جو اس کے اندرونی دنیا کی عکاسی کرتے ہیں۔ اردو ناول میں نفسیاتی شعور کا آغاز 20ویں صدی کے ابتدائی دہائیوں میں ہوا، جب ادبی تخلیقات نے انسان کی ذہنی کشمکش، داخلی تضادات اور نفسیاتی حالتوں کو مرکزی موضوع بنایا۔ مشہور اردو ناول نگاروں جیسے احمد ندیم قاسمی، کرشن چندر اور عصمت چغتائی نے اپنے افسانوں اور ناولوں میں کرداروں کے نفسیاتی پہلوؤں کو اجاگر کیا، جہاں فرد کی روحانی اور ذہنی دنیا کو ان کے خارجی حالات سے جوڑا گیا۔نفسیاتی شعور کی عکاسی اردو ناولوں میں اس طرح کی جاتی ہے کہ کرداروں کے اندر کی کشمکش اور غیر متوازن جذبات کو سچائی سے پیش کیا جاتا ہے، جو ان کے فیصلوں اور رویوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر عصمت چغتائی کے ناول “ایک روزہ” میں مرکزی کردار کی ذہنی حالت اور اس کی نفسیاتی کیفیت کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے، جہاں اس کے اندر کی الجھنوں اور سماجی حقیقتوں کا عکس ملتا ہے۔ اس کے علاوہ، کرشن چندر کے ناولوں میں بھی نفسیاتی پہلووں کو اہمیت دی گئی ہے، جہاں کرداروں کی روحانی اور ذہنی کشمکش کو مرکزی موضوع بنایا گیا۔