انیس ناگی کے ناولوں “دیوار کے پیچھے”، “میں اور وہ”، اور “زوال” میں عدمیت (Nihilism) اور لایعنیت (Absurdism) کے گہرے عناصر پائے جاتے ہیں، جو بیسویں صدی کے فکری بحران، فرد کی تنہائی اور زندگی کے بےمعنویت کے احساس کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان کے ناولوں میں کردار اکثر داخلی کشمکش کا شکار نظر آتے ہیں، جہاں وہ زندگی کے روایتی معانی کو رد کرتے ہیں اور ایک بےسمت، بےمقصد دنیا میں اپنی جگہ تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ “دیوار کے پیچھے” میں حقیقت اور سراب کے درمیان کی لکیر دھندلا جاتی ہے، جہاں کردار ایک ایسی دنیا میں قید ہیں جو بے معنی دکھائی دیتی ہے۔ “میں اور وہ” میں فرد کی نفسیاتی تقسیم، اس کی شناخت کا بحران اور وجودی الجھنیں نمایاں ہیں، جہاں کردار خود سے اور معاشرے سے بیگانگی محسوس کرتا ہے۔ “زوال” میں جدیدیت کے مابعد اثرات، تہذیبی شکست و ریخت اور انسانی رشتوں کی کھوکھلی حقیقت کو اجاگر کیا گیا ہے، جہاں کردار زوال پذیر سماج کے ساتھ خود کو ہم آہنگ کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ انیس ناگی کے ہاں عدمیت صرف فکری سطح پر محدود نہیں بلکہ اس کی اثر پذیری کرداروں کی نفسیات، مکالموں کے بے ساختہ پن اور بیانیے کی تجریدی ساخت میں بھی محسوس کی جا سکتی ہے۔ ان کے ناولوں کا اسلوب، موضوعات اور کردار سارتر اور کامیو جیسے وجودی فلسفیوں کے خیالات سے ہم آہنگ دکھائی دیتے ہیں، جہاں دنیا کا بےمعنویت کا احساس کرداروں کو یا تو مکمل لاتعلقی کی طرف لے جاتا ہے یا پھر ایک غیر منطقی مزاحمت پر مجبور کرتا ہے، جو اردو ناول میں جدید فکری مباحث کو ایک نیا زاویہ فراہم کرتا ہے۔