اردو میں فکاہیہ کالم نگاری ایک اہم ادبی و صحافتی صنف ہے جو طنز و مزاح کے پیرائے میں معاشرتی، سیاسی اور ثقافتی مسائل پر روشنی ڈالتی ہے۔ اس صنف کی فنی خوبی یہ ہے کہ یہ سنجیدہ موضوعات کو ہلکے پھلکے انداز میں پیش کرتی ہے، جس سے قارئین کی توجہ بھی قائم رہتی ہے اور پیغام بھی مؤثر انداز میں پہنچتا ہے۔ تحقیقی و تنقیدی مطالعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ فکاہیہ کالم نگاری کا آغاز اردو صحافت کے ابتدائی ادوار میں ہی ہوگیا تھا، مگر اسے باقاعدہ ادبی وقار چراغ حسن حسرت، مجید لاہوری اور ابن انشا جیسے کالم نگاروں نے بخشا۔ بعد ازاں عطا الحق قاسمی، مشتاق احمد یوسفی، اور انور مقصود نے اس صنف کو مزید نکھارا اور اسے فکری و جمالیاتی بلندیوں تک پہنچایا۔ تنقیدی جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کالم نگاروں نے محض ہنسی کا سامان فراہم نہیں کیا بلکہ اپنے مخصوص اسلوب، نکتہ آفرینی، اور علامتی زبان کے ذریعے عوامی شعور کو بیدار کیا اور سماجی رویّوں پر کاری ضرب لگائی۔ ان کالموں میں روزمرہ کی زندگی کے تضادات، سیاسی منافقت، معاشرتی ناہمواری اور انسانی نفسیات کو طنز و مزاح کے آئینے میں اس طرح پیش کیا گیا ہے کہ قاری محظوظ بھی ہوتا ہے اور سوچنے پر بھی مجبور۔ اس طرح فکاہیہ کالم اردو ادب اور صحافت کا وہ زرخیز میدان ہے جہاں تفریح اور تنقید دونوں ہم آہنگ ہو کر قارئین کو ایک نئے فکری زاویے سے روشناس کراتے ہیں۔
اردو میں فکاہیہ کالم نگاری ، تحقیقی وتنقیدی مطالعہ
