Logo

کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

اردو مضمون نویسی کے ارتقا میں خواتین کا حصہ (1898-1930)

اردو مضمون نویسی کے ارتقا میں 1898 سے 1930 کے دوران خواتین کا حصہ نہایت اہمیت کا حامل ہے، جس نے اردو ادب کو فکری، سماجی، اور ادبی سطح پر نئے زاویے فراہم کیے۔ اس دور میں خواتین نے سماجی اصلاحات، تعلیم، اور حقوق نسواں کے موضوعات پر قلم اٹھایا، جو نہ صرف ان کے فکری شعور کی عکاسی کرتا ہے بلکہ ان کے سماجی کردار کی تبدیلی کا بھی مظہر ہے۔ بیگم رقیہ، امۃ اللطیف، اور دیگر خواتین مصنفات نے اپنے مضامین میں خواتین کی تعلیم، گھریلو مسائل، اور سماجی برابری جیسے موضوعات پر روشنی ڈالی، جو اس وقت کے معاشرتی حالات کے تناظر میں انقلابی تھے۔ ان کی تحریریں سادگی، دلکشی، اور اثر انگیزی کا امتزاج پیش کرتی ہیں، جو قارئین کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ سماجی شعور بیدار کرنے میں بھی کامیاب رہیں۔ اس دور میں خواتین کے مضامین زیادہ تر رسائل و جرائد، مثلاً “تہذیب نسواں” اور “خاتون” میں شائع ہوئے، جو ان کی فکری اور ادبی سرگرمیوں کا اہم ذریعہ بنے۔ ان خواتین نے اردو مضمون نویسی کو نہ صرف موضوعاتی وسعت دی بلکہ اسے ایک مؤثر ادبی صنف کے طور پر مستحکم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں