اردو مرثیہ شناسی کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ ادب کی ایک اہم شاخ ہے، جو مرثیہ کی تاریخی، فنی، اور موضوعاتی جہات پر روشنی ڈالتی ہے۔ مرثیہ، بالخصوص کربلا کے واقعات پر مبنی شاعری، اردو ادب میں نہ صرف ایک مذہبی بلکہ ایک ادبی ورثہ بھی ہے۔ مرثیہ نگاروں نے انسانی جذبات، قربانی، وفا، اور حق و باطل کے درمیان جدوجہد کو ایسے ادبی انداز میں پیش کیا ہے کہ وہ دلوں کو متاثر کرتی ہے۔ اردو مرثیہ دکن سے شروع ہو کر لکھنؤ میں اپنے عروج کو پہنچا، جہاں انیس اور دبیر جیسے بلند پایہ شاعروں نے اسے بام عروج تک پہنچایا۔ مرثیہ کی تنقید میں اس کے فنی پہلو، مثلاً زبان، تشبیہات، استعارات، اور واقعاتی تسلسل کے ساتھ ساتھ اس کے اثرات پر بحث کی جاتی ہے۔ مرثیہ شناسی کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ ہمیں اس صنف کی گہرائی، وسعت، اور اردو ادب میں اس کے مقام کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے، جو آج بھی ایک ثقافتی اور ادبی ورثے کے طور پر زندہ ہے۔