اردو فنِ خطابت کی بنیادیں قدیم عربی، فارسی اور برصغیر کی روایتی بلاغت سے جڑی ہوئی ہیں، لیکن اس پر مغربی ریطوریقا (Rhetoric) کے اثرات بھی نمایاں ہیں، جو خاص طور پر انیسویں اور بیسویں صدی میں علمی اور ادبی حلقوں میں داخل ہوئے۔ ریطوریقا نے اردو خطابت میں دلائل کی تشکیل، اسلوب کی برجستگی، اور سامعین کو قائل کرنے کے اصولوں کو مضبوط کیا۔ اردو میں خطابت کی متعدد کتب، مثلاً “فنِ خطابت”، “مبادیِ خطابت” اور دیگر علمی تصانیف میں ریطوریقا کے اصول جیسے اتوس (Ethos)، پیتوس (Pathos) اور لوگوس (Logos) کا براہِ راست یا بالواسطہ اثر دیکھا جا سکتا ہے۔ ان اصولوں نے اردو تقریر و خطابت کو استدلال، تاثیر اور فصاحت کی نئی جہتیں عطا کیں، جس کے باعث یہ ایک منظم فن کے طور پر ترقی پذیر ہوا۔