Logo

کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

اردو غزل میں تصور فنا و بقا، تحقیقی و تجزیاتی مطالعہ

اردو غزل میں تصورِ فنا و بقا ایک اہم فلسفیانہ موضوع ہے جسے مختلف شعرا نے اپنی شاعری میں گہرائی اور لطافت کے ساتھ پیش کیا ہے۔ اس تصور کا بنیادی خیال یہ ہے کہ زندگی کی فانی حقیقتوں اور مادی دنیا کے عارضیت کو تسلیم کرتے ہوئے، انسان اپنے روحانی اور ابدی پہلو کو دریافت کرتا ہے۔ اردو غزل میں یہ تصور مختلف شعرا کے کلام میں مختلف انداز میں ظاہر ہوتا ہے، جہاں فنا کا مفہوم دنیا کی فانی نوعیت، انسانی زندگی کی محدودیت اور موت کی حقیقت سے جڑا ہوتا ہے، جبکہ بقا کا تصور روح کی ابدیت، عشقِ الٰہی یا دلی سکون کی حالت سے جڑا ہوتا ہے۔ علامہ اقبال نے اس موضوع کو خودی اور روحانیت کی روشنی میں پیش کیا، جہاں فنا کا عمل انسان کو بقا کی تلاش کی طرف راغب کرتا ہے۔ فیض احمد فیض اور احمد فراز جیسے شعرا نے بھی اپنی غزلوں میں انسان کی مادی زندگی کی حقیقت اور اس کے روحانی بقا کے راستے پر گفتگو کی۔ اس تجزیاتی مطالعے میں یہ بات سامنے آتی ہے کہ اردو غزل میں فنا و بقا کے تصورات محض فلسفیانہ یا مذہبی نہیں بلکہ جذباتی اور نفسیاتی سطح پر بھی اہمیت رکھتے ہیں، جہاں شاعر انسان کی داخلی کشمکش، محبت اور ضمیر کی گہرائیوں میں جاکر ان تصورات کی حقیقت کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں