یہ مقالہ اردو شاعری میں گیت کی ارتقائی صورت پر روشنی ڈالتا ہے، خاص طور پر بیسویں صدی کے تناظر میں۔ اس صدی میں اردو گیت مختلف ادبی، سماجی اور ثقافتی اثرات کے زیرِ اثر تبدیل ہوا، جہاں کلاسیکی گیتوں کی روایات جدید اسلوب اور موسیقی کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوئیں۔ ترقی پسند تحریک کے زیرِ اثر گیتوں میں سماجی مسائل اور عوامی جذبات کو اہمیت ملی، جبکہ فلمی گیتوں نے مقبولیت کی نئی راہیں کھولیں۔ فیض احمد فیض، حبیب جالب، ساحر لدھیانوی اور دیگر شعرا نے گیت کو محض رومانوی اظہار تک محدود نہیں رکھا بلکہ اسے انقلاب اور بیداری کی علامت بنا دیا۔ اس عہد میں گیت نہ صرف صنفِ شاعری کے طور پر ابھرا بلکہ موسیقی اور گلوکاری کے ساتھ ایک الگ شناخت بھی قائم کر گیا۔