اردو شاعری پر مغرب کے اثرات انیسویں صدی کے اختتام اور بیسویں صدی کے آغاز میں واضح طور پر محسوس کیے گئے، جب مغربی ادبی تحریکات اور نظریات نے اردو شاعری کے موضوعات، اسلوب، اور فکری رجحانات پر گہرا اثر ڈالا۔ رومانویت، حقیقت نگاری، علامت نگاری، اور وجودیت جیسی مغربی تحریکات نے اردو شاعری کو نئی جہات فراہم کیں۔ علامہ اقبال کے کلام میں نطشے، برگساں اور گوئٹے کے فلسفیانہ خیالات کا عکس دکھائی دیتا ہے، جو مغربی فکر کے اثرات کا بہترین نمونہ ہیں۔ ترقی پسند تحریک کے دوران مغربی ادب سے متاثر ہو کر سماجی انصاف، مزدوروں کے حقوق، اور انقلاب جیسے موضوعات کو شعری اظہار کا حصہ بنایا گیا۔ فیض احمد فیض، جوش ملیح آبادی اور دیگر شعرا نے مارکسی فکر اور مغربی ادبی روایت سے رہنمائی حاصل کی۔ جدیدیت کے زیر اثر ن م راشد اور میراجی نے مغربی آزاد نظم اور علامت نگاری کو اردو شاعری میں متعارف کرایا۔ یوں مغربی اثرات نے اردو شاعری کو روایت سے جدت کی طرف منتقل کرتے ہوئے عالمی ادب کے قریب کر دیا اور اردو شاعری کے دائرہ کار کو وسعت بخشی۔