اردو شاعری میں قرآنی تلمیحات نے گہرے معنوی اور فکری پہلو پیدا کیے ہیں، جو نہ صرف شاعری کی فکری گہرائی کو بڑھاتے ہیں بلکہ قارئین کو اسلامی تاریخ، عقائد، اور روحانی تعلیمات سے جوڑتے ہیں۔ قرآنی تلمیحات شعرا کے لیے ایک ذریعہ رہی ہیں کہ وہ اپنے خیالات کو مقدس اور بلند تر سیاق و سباق میں پیش کریں۔ میر تقی میر، غالب، اور اقبال جیسے شعرا نے اپنی شاعری میں قرآنی آیات، واقعات، اور کرداروں کے حوالے دیے ہیں، مثلاً آدم و حوا، یوسف و زلیخا، اور واقعہ کربلا۔ اقبال کی شاعری میں قرآنی تلمیحات خاص طور پر نمایاں ہیں، جہاں وہ امت مسلمہ کی نشاۃ ثانیہ اور خودی کے فلسفے کو قرآنی تعلیمات کی روشنی میں پیش کرتے ہیں۔ قرآنی تلمیحات کا استعمال شعرا کے کلام میں ایک روحانی جہت پیدا کرتا ہے، جو شاعری کو محض ادبی اظہار سے بلند کر کے دینی اور اخلاقی پیغام کا وسیلہ بناتا ہے۔ یہ تلمیحات اردو شاعری کے مذہبی، تہذیبی، اور فکری پس منظر کو مضبوط بناتی ہیں اور قارئین کو قرآنی تعلیمات کی گہرائی کا احساس دلاتی ہیں۔