اردو سفرنامہ اور رباعیات پر تصوف کے اثرات ایک اہم اور گہرے موضوع ہیں، کیونکہ ان دونوں صنفوں میں تصوف کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کی گئی ہے۔ تصوف، جو روحانیت، عشقِ الٰہی، معرفتِ نفس اور دنیا سے بے رغبتی پر مبنی ہے، نے اُردو ادب میں گہرا اثر ڈالا ہے، خصوصاً سفرناموں اور رباعیات کی صورت میں۔ تصوف کا اثر ان دونوں صنفوں میں اس قدر اہم رہا ہے کہ ان کی فنی، ادبی، اور فکری نوعیت میں کئی تبدیلیاں آئیں۔ سفرنامہ ایک ایسی صنف ہے جس میں مصنف اپنی زندگی کے سفر یا کسی جغرافیائی علاقے کے سفر کا بیان کرتا ہے۔ تصوف کا اثر اردو سفرنامہ پر اس انداز میں دیکھا گیا ہے کہ سفر کی تفصیل صرف جغرافیائی حدود تک محدود نہیں رہتی، بلکہ ایک روحانی اور معنوی سفر کی صورت میں بھی پیش کی جاتی ہے۔اردو سفرنامہ اور رباعیات دونوں پر تصوف کے اثرات نے ان کی فنی اور موضوعاتی نوعیت کو نیا رنگ دیا۔ سفرناموں میں جہاں روحانی سفر کی اہمیت اور تصوف کی تعلیمات کو اجاگر کیا گیا، وہیں رباعیات میں عشقِ الٰہی، معرفتِ نفس، فنا و بقا، اور دیگر تصوف کے اہم اصولوں کو بہت خوبصورتی سے بیان کیا گیا۔ ان دونوں صنفوں میں تصوف نے نہ صرف فلسفیانہ اور روحانی جہتوں کو اجاگر کیا بلکہ اردو ادب میں ایک نئی معنویت اور گہرائی پیدا کی۔