کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

اردو سفارشات املا 2022 کا تنقیدی جائزہ

“اردو سفارشاتِ املا 2022” کا تنقیدی جائزہ لیتے ہوئے یہ کہنا بجا ہوگا کہ اگرچہ اس اقدام کا بنیادی مقصد اردو زبان کے املا کو یکسانیت، سادہ کاری، اور عصری تقاضوں کے مطابق ہم آہنگ کرنا تھا، لیکن ان سفارشات نے علمی، لسانی، ادبی اور تدریسی حلقوں میں کئی تنقیدی سوالات کو بھی جنم دیا ہے۔ ان سفارشات کو مقتدرہ قومی زبان (یا موجودہ ادارہ فروغِ قومی زبان) اور متعلقہ ماہرینِ لسانیات کی ایک کمیٹی نے مرتب کیا، جنہوں نے اردو املا میں کئی ایسی تبدیلیاں تجویز کیں جو بعض کے نزدیک اصلاحی، جبکہ دیگر کے خیال میں غیر ضروری اور لسانی روایت سے انحراف پر مبنی تھیں۔

مثال کے طور پر “ذی شعور”، “ذی عزت”، “ذی وقار” جیسے عربی الفاظ کو “زی شعور”، “زی وقار” وغیرہ لکھنے کی تجویز دی گئی، جس پر کلاسیکی لسانی ذوق رکھنے والے ماہرین نے شدید اعتراض کیا۔ اسی طرح بعض الفاظ جیسے “تعلّق”، “تشخّص”، “معمّہ” جیسے تلفظ پر مبنی حروفِ مشدد کو آسان کر کے یا اعراب کے بغیر لکھنے کی سفارش کی گئی، جو صوتیاتی لحاظ سے درست تلفظ کے تئیں بے اعتنائی کے مترادف ہے۔ ان سفارشات کے ذریعے “ی” اور “ے” کی تمییز، “ھ” اور “ہ” کے فرق، نیز “الف”، “عین”، “ہمزہ” اور “غنہ” کی ادائیگی اور املا کو بھی سادہ بنانے کی کوشش کی گئی، جس سے املا کی فطری ساخت اور etymological جڑوں میں ابہام پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

تنقید کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ املا کی تبدیلی صرف قواعد کی حد تک نہیں بلکہ اس کا تعلق لسانی تشخص، ادبی تسلسل، اور تاریخی ورثے سے بھی ہوتا ہے۔ ایسے میں اگر اصلاحات صرف سادہ کاری یا سہولت پسندی کے تحت کی جائیں اور ان میں علمی و ادبی حلقوں کی مشاورت نہ ہو تو ان پر عملدرآمد ممکن نہیں ہوتا۔ نیز، اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پہلے سے رائج نصابی املا کو فوری طور پر بدلنے سے نصابی یکسانیت متاثر ہوتی ہے۔

تاہم مثبت پہلو یہ ہے کہ ان سفارشات نے اردو املا کے بارے میں سنجیدہ علمی مکالمے کو فروغ دیا اور نوجوان نسل میں لسانی شعور بیدار کرنے کا موقع فراہم کیا۔ سفارشات کے بعض حصے، جیسے املائی اغلاط کی نشاندہی، سادہ قواعد کا تعین، اور ٹیکنالوجی کے مطابق اردو رسم الخط کی ہم آہنگی، قابلِ قدر اور وقت کی ضرورت ہیں، خصوصاً کمپیوٹرائزڈ تحریر، AI، اور ڈیجیٹل اردو پروسیسنگ کے تناظر میں۔

آخر میں کہا جا سکتا ہے کہ “اردو سفارشاتِ املا 2022” ایک اہم علمی کوشش ہے، مگر اس پر مزید سیر حاصل تنقیدی مکالمے، ماہرینِ زبان، ادیبوں، اساتذہ، اور طلبہ کی آراء کی روشنی میں نظرثانی کی ضرورت ہے تاکہ اردو زبان کا حسن، ساخت، روایت اور سادگی ایک متوازن شکل میں برقرار رہ سکے۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں