اردو زبان کے غیر آریائی نظریات کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ ایک اہم موضوع ہے جو اردو کے ارتقاء اور اس کی لسانی بنیادوں کے بارے میں مختلف آراء اور تصورات کو اجاگر کرتا ہے۔ غیر آریائی نظریات کے مطابق اردو زبان کا تعلق صرف آریائی یا انڈو آریائی زبانوں سے نہیں بلکہ اس میں دیگر زبانوں، خصوصاً ایرانی، عربی، ترکی، اور وسطی ایشیائی زبانوں کے اثرات بھی شامل ہیں۔ اس نقطہ نظر کے تحت اردو کی بنیادیں ایک متنوع لسانی اور ثقافتی پس منظر میں رکھی گئی ہیں، جس میں غیر آریائی زبانوں کے الفاظ، ساختی اثرات اور تلفظ نے اہم کردار ادا کیا ہے۔تنقیدی جائزے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ اردو کے غیر آریائی نظریات کو مکمل طور پر قبول کرنا اردو کے آریائی ورثے کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہو سکتا ہے، کیونکہ اردو کی اساس دراصل آریائی زبانوں پر ہی ہے۔ اس لئے ایک متوازن نقطہ نظر اپنانا ضروری ہے، جو اردو کی لسانی تاریخ کے تمام پہلوؤں کو شامل کرے، جس میں آریائی اور غیر آریائی دونوں اثرات کا جائزہ لیا جائے۔ اس تنقیدی جائزے سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ اردو ایک متنوع اور پیچیدہ زبان ہے جس میں مختلف ثقافتوں اور زبانوں کے اثرات کا حسین امتزاج موجود ہے، اور یہ اس کی لسانی حیثیت اور ادبی اہمیت کو مزید گہرا کرتا ہے۔