اردو دوہے میں ہیئتی اور صنفی امتیازات کا تجزیہ کرتے ہوئے یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس صنف میں نہ صرف خیالات کی گہرائی اور معنویت کو اجاگر کیا گیا بلکہ اس کے ذریعے سماجی اور ثقافتی پہلو بھی بیان کیے گئے۔ دوہہ کی ساخت میں ایک مخصوص ہئیت ہوتی ہے جس میں دو لائنیں ہوتی ہیں، جن میں پہلی لائن میں پانچ ماترے اور دوسری لائن میں سات ماترے ہوتے ہیں۔ اس ہیئتی ترتیب نے دوہے کو ایک منفرد شاعری کی صنف بنایا، جس میں شاعروں نے مختصر اور جامع انداز میں گہری باتیں کیں۔ جہاں تک صنفی امتیازات کا تعلق ہے، اردو دوہے میں خواتین اور مردوں کے کرداروں کے حوالے سے مختلف خیالات اور رویے پائے جاتے ہیں۔ کچھ دوہے میں خواتین کو ان کے مقام اور حیثیت کی کمیابی یا ان کے سماجی کردار کے حوالے سے مخصوص زاویے سے پیش کیا جاتا ہے، جس میں بعض اوقات مردانہ اجارہ داری، سماجی پابندیاں اور خواتین کی محض خدمت کے کردار کو اجاگر کیا جاتا ہے۔ تاہم، اس صنف میں کچھ دوہے ایسے بھی ہیں جو خواتین کی عظمت، صبر، اور ان کی اندرونی طاقت کو تسلیم کرتے ہیں، اور ان کے حقوق کے حوالے سے شعور اجاگر کرتے ہیں۔