اردو تنقید میں جدیدیت کے مباحث میں شمس الرحمن فاروقی، ڈاکٹر وزیر آغا اور ڈاکٹر شمیم حنفی کی تنقید نے ایک نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔ شمس الرحمن فاروقی نے اردو ادب میں جدیدیت کو ایک نئے فکری اور تخلیقی زاویے سے متعارف کرایا، اور ادب کی تاریخ میں کلاسیکی اور جدیدیت کے تعلقات کو زیر بحث لایا۔ ڈاکٹر وزیر آغا نے ادب میں جمالیات اور اسلوب کی اہمیت کو اجاگر کیا، اور جدیدیت کو نہ صرف ایک ادبی تبدیلی بلکہ ایک سماجی اور ثقافتی تجدید کے طور پر پیش کیا۔ ڈاکٹر شمیم حنفی نے بھی جدیدیت کی تشریح میں روایت اور جدیدیت کے فرق کو واضح کیا اور اردو ادب میں اس کی جدید تقاضوں کے مطابق اہمیت کو تسلیم کیا۔ ان تینوں نے اردو تنقید میں جدیدیت کے مفہوم کو واضح کیا، ادب کے داخلی اور خارجی پہلوؤں پر گہری نظر ڈالی، اور اس کی تخلیق میں جدید تقاضوں کا نیا شعور پیدا کیا، جو آج بھی اردو ادب کے تنقیدی مطالعے میں اہم حیثیت رکھتا ہے۔