Logo

کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

اردو تنقيد کی روايت ميں سيد وقار عظيم کا مقام

اردو تنقید کی روایت میں سید وقار عظیم ایک نمایاں مقام رکھتے ہیں، جنہوں نے اپنی تحریروں کے ذریعے تنقیدی شعور کو وسعت دی اور اردو ادب میں اعتدال پسندانہ اور متوازن تنقید کو فروغ دیا۔ ان کی تنقید محض فنی اور اسلوبی پہلوؤں تک محدود نہیں بلکہ وہ ادب کی سماجی معنویت اور تہذیبی پس منظر کو بھی مدنظر رکھتے ہیں۔ وقار عظیم نے روایتی اور جدید تنقیدی اصولوں کے امتزاج سے ایک ایسا انداز اختیار کیا جو نہ تو محض رسمی تھا اور نہ ہی محض جذباتی، بلکہ ان کی تحریریں استدلالی، مدلل اور مربوط طرزِ اظہار کی حامل تھیں۔ ان کے تنقیدی مضامین اردو شاعری، نثر، اور افسانے کے فنی، فکری اور جمالیاتی تجزیے پر مشتمل ہیں، جن میں وہ زبان و بیان کی باریکیوں کے ساتھ ساتھ تخلیقی اظہار کے امکانات پر بھی روشنی ڈالتے ہیں۔ وہ ادب کو محض جمالیاتی تسکین کا ذریعہ نہیں سمجھتے بلکہ اس کی سماجی اور فکری ذمہ داریوں پر بھی زور دیتے ہیں۔ ان کی کتابیں “نقد و نظر” اور “اردو نثر کا ارتقا” اردو تنقید میں بنیادی حوالہ جاتی حیثیت رکھتی ہیں، جن میں انہوں نے اردو نثر کی مختلف جہات کا تحقیقی جائزہ لیا ہے۔ ان کا اندازِ تنقید شائستگی، متانت اور معروضیت کا حامل ہے، جو اردو ادب میں سنجیدہ مطالعے اور علمی طرزِ فکر کی روایت کو مضبوط کرتا ہے۔ اس اعتبار سے سید وقار عظیم کا شمار اردو کے ان نقادوں میں ہوتا ہے جنہوں نے ادب کے تجزیے میں فکری گہرائی اور اسلوبی توازن کو برقرار رکھتے ہوئے تنقیدی روایت کو ایک علمی سمت دی۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں