Logo

کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

اردو افسانے کی روایت  اور پاکستانی خواتین  افسانہ نگار ، تحقیقی و تنقیدی مطالعہ

اردو افسانے کی روایت میں پاکستانی خواتین افسانہ نگاروں کا اہم کردار رہا ہے، جنہوں نے نہ صرف افسانے کی صنف کو نئی جہت دی بلکہ سماجی اور ثقافتی مسائل پر بھی روشنی ڈالی۔ اردو افسانے کی ابتدا میں مرد افسانہ نگاروں کا غلبہ تھا، مگر وقت گزرنے کے ساتھ خواتین افسانہ نگاروں نے اپنی منفرد آواز اور نقطہ نظر سے ادب کی دنیا میں قدم رکھا۔ ان خواتین نے اپنے افسانوں میں خواتین کی زندگی، ان کے مسائل، جدوجہد اور سماج میں ان کی پوزیشن کو موضوع بنایا۔ ان کا کینوس محض گھریلو مسائل تک محدود نہ تھا بلکہ انہوں نے سماج کی بڑی تصویر کو افسانے کے ذریعے پیش کیا، جس میں معاشرتی ناانصافی، طبقاتی فرق اور مرد و خواتین کے درمیان موجود غیر مساوی سلوک کو تنقید کا نشانہ بنایا۔پاکستانی خواتین افسانہ نگاروں میں قرۃ العین حیدر، شمع، رشیدہ جہاں، اور ثمینہ علی جیسے اہم نام شامل ہیں جنہوں نے اردو افسانے کی روایت کو نئے سرے سے تشکیل دیا۔ ان کے افسانے نہ صرف فنی اعتبار سے اہم ہیں بلکہ ان میں خواتین کے داخلی جہتوں اور ان کے تجربات کی گہری عکاسی کی گئی ہے۔ قرۃ العین حیدر کا افسانوی ادب “آگ کا دریا” اور “آخر شب” جیسے افسانوں میں دکھایا گیا کہ خواتین کو اپنے جذبات اور ارادوں کی آزادی کے ساتھ ساتھ سماج میں اپنی شناخت کو بھی تسلیم کروانا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ، شمع کے افسانے میں نسوانی مسائل اور پاکستانی معاشرتی حقیقتوں کی عکاسی کی گئی، جہاں عورت کے سماجی کردار پر گہرائی سے تجزیہ کیا گیا ہے۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں