اردو افسانے کا ارتقاء ایک صدی سے زائد عرصے پر محیط ہے، جس میں اس صنف نے مختلف ادوار اور رجحانات کو اپنایا۔ ابتدا میں اردو افسانہ سماجی اصلاح کے مقصد سے وجود میں آیا، جہاں ڈپٹی نذیر احمد اور سرسید احمد خان کے اثرات نمایاں تھے۔ بیسویں صدی کے آغاز میں پریم چند نے اردو افسانے کو حقیقت پسندی کی بنیاد دی، جس میں دیہی زندگی، طبقاتی جدوجہد، اور انسانی مسائل کو مرکزی حیثیت حاصل تھی۔ ترقی پسند تحریک نے اردو افسانے کو سماجی انصاف اور انقلابی خیالات کے اظہار کا ذریعہ بنایا۔ قیامِ پاکستان کے بعد افسانے میں ہجرت، تشدد، اور تقسیم کے موضوعات پر گہری تخلیقات سامنے آئیں، جن میں سعادت حسن منٹو، عصمت چغتائی، اور کرشن چندر جیسے افسانہ نگاروں نے اہم کردار ادا کیا۔ جدیدیت کے دور میں وجودیت، داخلی کرب، اور علامتی اسلوب نے اردو افسانے کو نئے تخلیقی افق فراہم کیے۔ آج اردو افسانہ زندگی کے متنوع پہلوؤں کو نئے اسلوب اور موضوعات کے ساتھ پیش کر رہا ہے، جو اس صنف کی ارتقائی عمل کا تسلسل ہے۔