اردو افسانے میں جاگیردارانہ اور سرمایہ دارانہ نظام کے مظاہر کو بڑی مہارت سے پیش کیا گیا ہے، جہاں جاگیردارانہ نظام میں طاقتور زمین داروں کا کمزوروں پر ظلم و جبر، طبقاتی فرق اور سماجی استحصال دکھایا جاتا ہے، جیسے کہ احسن فاروقی کے افسانوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف، سرمایہ دارانہ نظام میں دولت کی غیر متوازن تقسیم، مادی خواہشات کی حاکمیت اور فرد کا اخلاقی زوال افسانہ نگاروں کے ذریعے بیان کیا گیا ہے، جیسے کہ سعادت حسن منٹو کے افسانوں میں سرمایہ داری کے اثرات کو گہرائی سے پیش کیا گیا ہے۔ دونوں نظاموں میں سماجی ناہمواریوں، فرد کی ذاتی جدوجہد اور طبقاتی تفریق کو اجاگر کیا گیا ہے، جس کا مقصد قارئین کو ان معاشی اور سماجی مشکلات کے بارے میں آگاہ کرنا اور ان کے حل کی ضرورت پر زور دینا ہے۔