Logo

کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

اردو افسانے ميں اسلوب کا تنوع

اردو افسانے میں اسلوب کا تنوع اس کی وسعت، فنی ارتقا اور تخلیقی تجربات کی عکاسی کرتا ہے۔ بیسویں صدی کے آغاز سے ہی اردو افسانہ مختلف ادبی تحریکوں اور رجحانات کے زیرِ اثر رہا ہے، جس کے باعث اسلوب میں مسلسل تبدیلیاں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ پریم چند کے حقیقت پسندانہ اور سادہ بیانیہ اسلوب سے لے کر سعادت حسن منٹو کے تلخ، بے باک اور مکالماتی طرزِ اظہار تک، اردو افسانہ مختلف رنگوں میں ڈھلتا رہا ہے۔ کرشن چندر اور راجندر سنگھ بیدی نے جمالیاتی حسن اور علامتی اسلوب کو فروغ دیا، جبکہ انتظار حسین نے داستانوی رنگ کو جدید طرزِ اظہار کے ساتھ ہم آہنگ کیا۔ جدیدیت کے زیرِ اثر افسانہ نگاروں، جیسے انور سجاد اور خالدہ حسین، نے تجریدی اور علامتی اسلوب اختیار کیا، جہاں کردار، واقعات اور مکالمے روایتی ڈھانچے سے ہٹ کر نئے امکانات پیدا کرتے ہیں۔ بعد ازاں، مابعد جدیدیت کے اثرات کے تحت، اردو افسانے میں اسلوبیاتی تنوع مزید بڑھا، جہاں بیانیہ، طنز، بین المتنی حوالہ جات اور کثیر الجہتی اظہار کو فوقیت حاصل ہوئی۔ معاصر اردو افسانہ نہ صرف اسلوبیاتی تجربات میں وسعت رکھتا ہے بلکہ زبان کے نئے امکانات کو بھی دریافت کر رہا ہے، جس سے اس کا دامن مزید وسیع ہو رہا ہے۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں