اردو افسانے میں اسلوب اور تکنیک کے تجربات نے اس صنف کو تخلیقی اظہار کے ایک وسیع اور متنوع میدان میں تبدیل کر دیا ہے۔ ابتدا میں اردو افسانہ حقیقت نگاری پر مبنی تھا، جس میں سماجی مسائل، انسانی جذبات، اور روزمرہ زندگی کی عکاسی نمایاں تھی۔ منٹو، کرشن چندر، اور بیدی جیسے افسانہ نگاروں نے اسلوب میں حقیقت پسندی اور موضوعات میں جرات مندی کے ذریعے اردو افسانے کو نئی جہت دی۔ وقت کے ساتھ، تکنیک میں علامت نگاری، تجریدیت، اور شعوری دھارے (Stream of Consciousness) کے تجربات کیے گئے۔ غلام عباس اور انتظار حسین نے علامتی افسانے کو فروغ دیا، جن میں تہذیبی زوال اور روحانی مسائل جیسے موضوعات پر لکھا گیا۔ جدید دور میں افسانہ نگاروں نے بیانیے میں ساختیاتی اور ما بعد ساختیاتی تجربات کے ذریعے زبان اور اسلوب میں جدت پیدا کی۔ افسانے میں وقت، کردار، اور مکالمے کی ترتیب کو توڑ کر کہانی کو ایک نئی تشکیل دی گئی۔ ان تجربات نے اردو افسانے کو بین الاقوامی معیار پر بلند کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور اسے نئے فکری اور تخلیقی امکانات سے روشناس کرایا۔