Logo

کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

ادب کا بدیعی تناظر : خورشید رضوی کی شاعری میں تلمیحات و اشارات کا تحقیقی جائزہ

خورشید رضوی کی شاعری اردو ادب میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے، جس میں بدیعی اور معنوی تناظر گہرائی کے ساتھ نمایاں ہے۔ ان کی شاعری میں تلمیحات و اشارات کو خصوصی اہمیت حاصل ہے، جو نہ صرف ان کے فکری پس منظر کو واضح کرتے ہیں بلکہ ان کے شعری اسلوب کی فنی باریکیوں کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔ تلمیحات کے ذریعے وہ تاریخی، مذہبی، اساطیری اور ثقافتی حوالوں کو انتہائی فنکارانہ انداز میں اپنی شاعری کا حصہ بناتے ہیں۔ قرآن، حدیث، فارسی و عربی ادبیات اور کلاسیکی اردو شاعری سے اخذ کردہ اشارات ان کے کلام میں تہہ داری پیدا کرتے ہیں، جس سے قاری کو گہرے فکری اور جمالیاتی پہلوؤں پر غور کرنے کا موقع ملتا ہے۔ ان کے اشعار میں بعض اوقات لطیف اشارے ملتے ہیں جو کسی تاریخی یا فلسفیانہ حقیقت کی طرف توجہ دلاتے ہیں اور بسا اوقات پیچیدہ تلمیحات بھی سامنے آتی ہیں جو ان کی علمی وسعت اور فکری گیرائی کی غمازی کرتی ہیں۔ یہ تحقیقی جائزہ خورشید رضوی کی شاعری میں موجود ان تلمیحات اور اشارات کے مختلف پہلوؤں کو تلاش کرے گا، یہ دیکھے گا کہ وہ کن ادبی و فکری روایات سے متاثر ہیں اور کس طرح ان کے شعری اظہار میں یہ عناصر معنویت اور تاثیر کا باعث بنتے ہیں۔ نیز، یہ مطالعہ ان کی شاعری کو اردو کے بدیعی تناظر میں پرکھنے کی کوشش کرے گا تاکہ ان کے فن کی نزاکتوں اور گہرائیوں کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں