“ادب اور لسانیات: ‘گردشِ رنگِ چمن’ میں کوڈسوئچنگ اور کوڈ مکسنگ کا تجزیہ” ایک انتہائی دلچسپ اور جدید موضوع ہے جس میں ادب اور لسانیات کے تعلقات کو واضح کیا جائے گا، خاص طور پر اردو ادب میں زبان کے استعمال کے جدید رجحانات کو دیکھتے ہوئے۔ “گردشِ رنگِ چمن” ایک معروف ادبی تخلیق ہے جس میں مختلف لسانی عناصر کا استعمال کیا گیا ہے، اور اس میں کوڈسوئچنگ (code-switching) اور کوڈ مکسنگ (code-mixing) کے ذریعے زبانوں کے درمیان تعامل اور ان کے اثرات کو پیش کیا گیا ہے۔ کوڈسوئچنگ میں ایک فرد یا کردار مختلف زبانوں کو کسی جملے یا گفتگو کے دوران باری باری استعمال کرتا ہے، جبکہ کوڈ مکسنگ میں دونوں زبانوں کو ایک ہی جملے میں ملا دیا جاتا ہے۔ اس تجزیے میں یہ دیکھا جائے گا کہ “گردشِ رنگِ چمن” میں مختلف کرداروں اور ان کی زبان کے استعمال میں کوڈسوئچنگ اور کوڈ مکسنگ کے کیسے عناصر موجود ہیں اور ان کا ادب میں کیا کردار ہے۔ اس میں یہ بھی تجزیہ کیا جائے گا کہ یہ لسانی رجحانات کس طرح ادب کے بیانیے کو متاثر کرتے ہیں، اور کیسے زبانوں کے اختلاط کے ذریعے معاشرتی حقیقتوں، ثقافتی تفاوتوں، اور انسانوں کے جذبات و خیالات کو پیش کیا جاتا ہے۔ اس مطالعے میں یہ بھی زیر بحث آئے گا کہ اردو ادب میں اس قسم کے لسانی پہلو کیوں اہمیت اختیار کر چکے ہیں، اور ادب کی زبان میں ان کا استعمال کس طرح زبان کی ہم آہنگی، شناخت اور جدیدیت کے عکاس کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس تجزیے کا مقصد “گردشِ رنگِ چمن” میں کوڈسوئچنگ اور کوڈ مکسنگ کے ذریعے زبان کے استعمال کی نوعیت اور اس کے ادب پر اثرات کو سمجھنا ہے، تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ زبان کے اس امتزاج نے ادب کے بیانیے اور تخلیقی اظہار میں کیا نیا رنگ بھرا ہے۔