اردو ناول کے رجحانات و اسالیب پر مختلف ادبی تحاریک کے اثرات گہرے اور متنوع ہیں، جن میں جدیدیت، ترقی پسندی، وجودیت اور بعد از جدیدیت شامل ہیں۔ ابتدائی اردو ناولوں میں روایتی داستانوی اسلوب اور اخلاقی سبق پر زور دیا گیا، مگر جیسے جیسے جدیدیت اور ترقی پسند تحاریک نے اثر ڈالا، ناولوں میں حقیقت نگاری، سماجی ناہمواریوں اور طبقاتی فرق کو موضوع بنایا گیا۔ وجودیت کی تحریک نے کرداروں کی نفسیاتی گہرائی اور ان کی داخلی کشمکش کو اجاگر کیا، جبکہ بعد از جدیدیت نے غیر روایتی بیانیہ، حقیقت و فنتاسی کا امتزاج اور تجرباتی اسلوب کو فروغ دیا۔ اس طرح اردو ناول کے اسالیب نے وقت کے ساتھ ساتھ ادبی، سماجی اور سیاسی تحاریک کے اثرات کو اپنے اندر سمو لیا، جس سے اس صنف کو نہ صرف فنی لحاظ سے بلکہ فکری طور پر بھی نیا زاویہ ملا۔