اختر حسین جعفری کی شاعری میں مزاحمتی رویہ اور سماجی انصاف کے مسائل کا عکاس واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ ایک ایسے شاعر تھے جنہوں نے اپنی تخلیقات کے ذریعے سماجی، سیاسی، اور ثقافتی مسائل کے خلاف احتجاج کیا اور ان مسائل کے حل کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ ان کی شاعری میں خاص طور پر استعماریت، طبقاتی تفریق، اور مظلوموں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کی ایک مضبوط لہر پائی جاتی ہے۔ اختر حسین جعفری کی شاعری میں مزاحمتی تناظر میں جرات، آزادی، اور انصاف کی جنگ کی گونج ہے۔ انہوں نے اپنے کلام میں نہ صرف عوامی مسائل کو اٹھایا بلکہ ظلم و جبر کے خلاف احتجاج بھی کیا۔ ان کے اشعار میں گہری فکر اور سماجی بیداری کی جھلکیاں ملتی ہیں، جہاں انہوں نے مغربی استعمار اور ملکی سیاسی بدعنوانیوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی۔ ان کی شاعری میں ایک طرف عوامی بغاوت کا پیغام تھا تو دوسری طرف انہوں نے فرد کی آزادی اور خود مختاری کے لیے بھی آواز اٹھائی۔