آزاد کشمیر میں اردو حمدیہ اور نعتیہ شاعری کا تحقیقی و تنقیدی مطالعہ اس بات کا عکاس ہے کہ یہاں کے شاعروں نے روحانیت، ایمان، اور عقیدت کو اپنی شاعری کا محور بنایا۔ حمدیہ اور نعتیہ شاعری میں اللہ کی تعریف اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح سرائی کا بڑا اہم مقام رہا ہے، جس کے ذریعے شاعروں نے اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔ آزاد کشمیر میں اردو شاعری میں یہ صنف خاص طور پر مقبول ہے اور اس کے ذریعے روحانی جذبات اور مذہبی عقائد کی گہری تشہیر کی گئی ہے۔ تحقیقی مطالعہ سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ آزاد کشمیر کے شعرا نے حمدیہ اور نعتیہ شاعری میں اس خطے کی مذہبی روایات اور ثقافتی رنگ کو بھی اجاگر کیا ہے۔ ان کی شاعری میں اسلامی تصورات، محبتِ الٰہی، اور عشقِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بڑے فنی انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ تنقیدی جائزے کے دوران یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ آزاد کشمیر کے شاعروں کی نعتیہ اور حمدیہ شاعری میں نہ صرف ایک جذباتی وابستگی ہے بلکہ فنی و شعری سطح پر بھی ان شاعروں نے ان موضوعات کو عمدہ انداز میں پیش کیا ہے، جہاں تشبیہات، استعارے اور دیگر شعری تکنیکوں کا بھرپور استعمال کیا گیا ہے۔ یہاں کے شعرا نے اردو کی کلاسیکی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے جدید اسلوب کو بھی اپنایا، جس سے ان کی شاعری میں ایک نیا رنگ اور نیا لب و لہجہ آیا۔ اس طرح آزاد کشمیر کی اردو حمدیہ اور نعتیہ شاعری نہ صرف اس خطے کی مذہبی و ثقافتی شناخت کو اجاگر کرتی ہے بلکہ اردو شاعری کے ایک اہم جزو کے طور پر اس کی عالمی سطح پر بھی اہمیت ہے۔