آزادی کے بعد اردو میں خاکہ نگاری نے ایک منفرد اور متنوع شکل اختیار کی، کیونکہ اس صنف نے تقسیم ہند کے بعد بدلتے ہوئے سماجی، سیاسی اور ادبی حالات کی عکاسی کی۔ خاکہ نگاری کا فن کسی شخصیت کی نفسیاتی، سماجی اور ثقافتی جہات کو نمایاں انداز میں پیش کرتا ہے، اور آزادی کے بعد اردو ادب میں اس صنف نے نہ صرف کلاسیکی انداز کو برقرار رکھا بلکہ نئے تجربات اور رویوں کو بھی اپنایا۔ کئی مشہور ادیبوں نے اس عرصے میں خاکے لکھے، جن میں سیاسی شخصیات، ادبی نابغے اور سماجی مصلحین کے ساتھ ساتھ عام انسانوں کی زندگی کے نقوش بھی شامل ہیں۔ اگر اس موضوع پر تحقیقی جائزہ لیا گیا ہے تو اس میں آزادی کے بعد کے مشہور خاکہ نگاروں، ان کے اسلوب، موضوعات اور بیانیہ تکنیک پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہوگی، جو ادب کے طالب علموں اور محققین کے لیے نہایت اہمیت کی حامل ہوگی۔